دانلود مطالب پایان نامه ها با موضوع ترجمه و تحقیق ...
- پل فولکیه، رساله پل فولکیه، ترجمه مصطفی رحیمی، موسسه انتشارات آگاه تهران، ۱۳۶۳ه.ش۔
- ) پاره ای از خورشید، ص۶۹۔ ↑
- ) ایضا، ص۷۵۔ ↑
- )مصلح بیدار، ص۵۲۔ ↑
- ) مجموعه آثار، ج ۱، ص ۲۴۹۔ ↑
- ) پاره ای از خورشید، ص ۴۶۵۔ ↑
- ) پاره ای از خورشید ، ص۸۱۔ ↑
- ) ایضا ، ص ۲۰۱۔ ↑
- ) مصلح بیدار، صص ۲۹۳-۲۹۲۔ ↑
- ) مجموعه آثار، ج ۱، صص ۴۴۲-۴۴۱۔ ↑
- ) ایضا، ص۴۴۲۔ ↑
- ) مصلح بیدار، ص ۱۷۸- ۱۷۷۔ ↑
- ) پاره ای از خورشید، ص۸۶؛ مهر استاد، ص ۹۲۔ ↑
- ) مصلح بیدار، ص ۱۵۶- ۱۵۵۔ ↑
- ) پاره ای از خورشید، ص۵۲۷۔ ↑
- ) پاره ای از خوشید، ص۴۰۶۔ ↑
- ) یادنامه استاد شهید مرتضی مطهری، ص ۱۹۷۔ ↑
- ) Arastuارسطو یونان کا ممتاز فلسفی اور ماہر منطق تھا۔ جس نے افلاطون جیسے استاد کی صحبت پائی اور سکندر اعظم جیسے شاگرد دنیا کو متعارف کروایا۔۳۸۴ قبل مسیح میں مقدونیہ کے علاقے استاگرہ میں پیدا ہوا۔ اس کا باپ شاہی دربار میں طبیب تھا۔ ارسطو نے ابتدائی(طب، حکمت اور حیاتیات ) تعلیم اپنے والد سے حاصل کی۔ ۱۸ سال کی عمر میں وہ ایتھنز (Athens) چلا آیا، جو اس وقت مرکزِ علم و حکمت تھا۔ یہاں وہ ۳۷ سال کی عمر تک افلاطون کے مکتب سے وابستہ رہا، تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اسے اپنے استاد افلاطون کے خیالات میں تضاد اور طریق تدریس میں کجی نظر آئی جسے اس نے اپنی تحریروں میں موضوع بنایا ہے۔ ۵۳ سال کی عمر میں ارسطو نے اپنے مدینہ الحکمت کی بنیاد ڈالی جہاں اس نے نظری اور کلاسیکی طریقہ علم کی بجائے عملی اور عقلی مکتب فکر کو فروغ دیا۔ عمر کے آخر میں اس کے شاگرد سکندر اعظم کی موت کے بعد شورشیوں نے اسے یونان بدر ہونے پر مجبور کردیا۔ اور یوں ۷ مارچ ۳۲۲ قبل مسیح ارسطو کا انتقال ہوا۔{مترجم} دنیا کے معروف شخصیتوں کی بایوگرافی۔ ناصر خلیلی۔ کتابخانه مرکزی۔ ۱۳۵۵هجری شمسی ↑
- ) شیخ اشراق شهاب الدین سهروردی پیدائش:۵۴۹-۵۵۱ه.ق، وفات ۵۸۷ه.ق، ساتویں صدی کے معروف ایرانی فلاسفر هیں جو ایران کے صوبه زنجان میں قیدار نامی شهر کے رهنے والے تھے ۔ شیخ اشراق نے یه استنباط کیا که دنیا کے موجودات نور سے خلق هوئے هیں اور یه نور ایک دوسرے کے اوپر چمکتے هیں اس چمک کو اس نے اشراق کا نام دیا یوں وه شیخ اشراق کے لقب سے مقلب هوا۔حکمت اشراق نامی کتاب ان کی اهم فلسفی آثار میں سے شمار کیا جاتا هے ۔ ابن سینا کے خلاف شیخ اشراق ماهیت کے اصلی هونے اور وجود کے اعتباری هونے کا قائل تھا۔(کتاب ملاصدرا تالیف هانری کربن)۔{مترجم} ↑
-
-
- ) مخفی نه رهے که طبیعی علوم اپنے تحقیقاتی سفر میں تنها ان چیزوں کے بارے میں تحقیق کرتے هیں جو تجربے (جو مادی وسائل اور ابزار سے انجام پاتا هے)کی قابلیت رکھتی هوں لهذا علوم اب تک وجودی صفات اور نسبتیں مانند قوه اور امکان، وحدت اور کثرت ، تقدم و تاخر اور اس طرح کی دیگر ابحاث سے متعلق تحقیق اور کنجکاؤی سے قاصر هیں ۔ اسی بناء پر مادی فلسفه خصوصا مادی جدلیاتی فلسفه جو اپنے وهم و گمان کے مطابق سائنسی تجربے کی پیروی یا اس کے شانه به شانه چلنے کا مدعی هے نے بھی ان موضوعات کی حقیقت اور ماهیت کے بارے میں گفتگو نهیں کی هے۔ اس فلسفه نے صرف ایک جمله (جو بھی هے ماده هے ماده کے علاوه کچھ بھی نهیں هے) پر اکتفا کیا هے۔ علاوه براین، ان موضوعات کے بارے میں قیل و قال کا ایک سلسله موجود هے اور کسی بھی بحث میں خواسته یا نا خواسته ان کلمات مانند امکان ، فعلیت ، حرکت و زمان اور وحدت و کثرت اور ان کے مانند دوسرے کلمات کا استعمال کرنا پڑتا هے اور ناچار جو مفهوم اخذ کرتے هیں ضروری هے دوسرے مشابه مفاهیم سے تمیز دیں۔(علامه) ↑
(( اینجا فقط تکه ای از متن درج شده است. برای خرید متن کامل فایل پایان نامه با فرمت ورد می توانید به سایت nefo.ir مراجعه نمایید و کلمه کلیدی مورد نظرتان را جستجو نمایید. ))
-
- ) (۹۸۰-۱۰۳۷ عیسوی) انکا پورا نام بو علی حسین بن عبد اللہ بن حسن بن علی بن سینا ہے جو کہ دنیائے اسلام کے ممتاز طبیب اورفلسفی ہے۔ انهیں مغرب میں Avicenna کے نام سے جانا جاتا ہے۔ “الشیخ الرئیس” ان کا لقب ہے ۔ خارق العاده ذهنیت کا مالک تھا اس طرح که ۱۴ سال کی عمر میں اپنے استادوں سے آگے نکل گیا اور فقہ، ادب، فلسفہ اور طبی علوم میں کمال حاصل کیا انهوں نے فلسفے میں “کتاب شفا” میڈیکل میں القانون فی الطب تحریر کی جو آج بھی ان علوم میں مورد استفاده قرار پاتی هیں(دائرۃ المعارف بریطانیکا){مترجم} ↑
- ) صدر الدین محمد بن ابراہیم شیرازی معروف بہ مُلاصَدرا یا صدرالمتألہین (پیدائش ۹۸۰ه.ق :وفات ۱۰۴۵ھ ق) گیارویں صدی ہجری قمری کا فلسفی، حکمت متعالیہ کے بانی اور حرکت جوهری کا موجد تھا ۔ان کا سنہرا کام اپنے سے پہلے کے ہزار سالہ اسلامی فلسفہ اور سوچ کو تلفیق و مجزا کر کے دکھانا ہے۔ سائٹ بنیاد حکمت اسلامی صدرا{مترجم} ↑
- ) چند چیزیں مل کر ایک چیز کو تشکیل دیتی هیں اور اجزاء خارج میں صرف ایک وجود رکھتے هیں جو اجزاء کا مرکب هے۔{مترجم} ↑
- ) اس ترکیب میں مرکب شده اجزاء خارج میں الگ الگ وجود رکھتے هیں۔{مترجم} ↑
- حکیم حاج ملا هادی سبزواری (۱۲۱۲-۱۲۸۹ هجری قمری) علوم اسلامی کا ماهر، فلسفی، فقیه اور معروف فارسی شاعر تھا۔{مترجم} سائٹ“اداره کل میراث فرهنگی صنایع دستی و گردشگری استان خراسان رضوی” ↑
- ) میر برهانالدین محمدباقر استرآبادی (۹۶۹-۱۰۴۰ ه.ق)، جو “میرداماد”، کے نام سے معروف هے صفویه دور حکومت میں ایران کے مشهور فلسفی، متکلم ،فقیه اور اصفهان کے فلسفی مکتب کے رکن شمار هوتے تھے۔{مترجم} غلامحسین ابراهیمی دینانی، ماجرای فکری فلسفی در جهان اسلام، ص۳۰۱۔ ↑
- ) مقدمه میں اس مطلب کا ذکر کرنا تھا لیکن اختصار کی خاطرمقاله کے آخر میں ان مطالب کو لایا گیا هے۔ ↑
- ) Democraitus(460سال قبل از میلاد متولد هوا اور تقریبا سو سال زندگی کی) ایک یونانی فلسفی جسے بابائے طبیعیات کہا جاتا ہے۔ اس نے یونانی فلاسفر Leucippusسے متاثر ہو کر عالمی نظریہ جوہری توانائی پیش کیا جس میں اجسام و اجرام کی حرکات و سکنات کی توجیہ بیان کی{مترجم} جارج لوئیس بورجس Jorge Luis Borges، بورجس کے ساتھ سات راتیں، ترجمه بهرام فرهنگ، ص ۱۴۸۔ ↑
- ) یهاں دو مطلب هیں پهلا یه که جسم صورت جسمی کی جهت سے ایک شئ هے اور دو شئ میں تبدیل هوتا هے۔ دوسرا یه که صورت نوعیه هرجسم کی شخصیت کا ملاک شمار هوتی هے۔ جاندار چیزوں کےبارے میں یه مطلب قطعا ایسا هی هے لیکن غیر جاندار کے بارے میں صورتحال کس قسم کی هے قابل وضاحت هے۔( شهید) ↑
- ) (Lavoisier) تاریخ پیدایش ۲۶ اگست ۱۷۴۳ تاریخ اعدام ۸ مئی ۱۷۹۴۔{مترجم} ↑
- ) افلاطون(Plato)،۴۲۷سال قبل از میلاد یونان کے شهر آتن میں پیداهوا اور ۳۴۷سال قبل میلاد وفات پا گیا، جس کا اصل نام ارسٹوکلیز بتایا جاتا ہےیونان کے موثر ترین فلسفیوں میں سے ایک ہے۔افلاطون سقراط کا شاگرداور متعدد فلسفیانہ مکالمات کاخالق اور ایتھنز میں اکادمی(اکیڈمی) نامی ادارے کا بانی تھا جس میں بعدازاں ارسطو نے تعلیم حاصل کی۔افلاطون نے اکیڈمی میں وسیع پیمانے پر تعلیم دی اور بہت سے فلسفیانہ موضوعات، جن میں سیاست، اخلاقیات، مابعدالطبیعیات اور علمیات شامل ہیں، پر کتابیں لکھی هے{مترجم} عبد الحسین ،خسرو پناه، تاریخ فلسفه غرب، ص۶۱۔ ↑
- ) Herberdt Spenserهربرٹ اسپنسر ۱۸۲۰ء - ۱۹۰۳ء) ۱۹ ویں صدی کے معروف فلسفی شمار هوتے تھے ۔ {مترجم} ↑
- ) Henri Bergson1859ء-۱۹۴۱ء فرانسیسی فلسفی ۔ ۱۹۰۰ء میں کالج ڈی فرانس میں فلسفے کا پروفیسر مقرر ہوا۔ فلسفیانہ تحریروں کی بنا پر ۱۹۲۷ میں ادبیات کا نوبل انعام پایا۔ وه قائل تھا که عالم میں دو مستقل جوہر زندگی اور مادہ ہیں جو آپس میں برسرپیکار رہتے ہیں۔ زندگی ہمیشہ رواں دواں رہتی ہے۔ اور ہمیشہ اوپر کی سمت جاتی ہے۔ وہ ایک فعال اور متحرک قوت ہے جو بیک وقت مادے کے اندر اور مادے سے ماورا سرگرم رهتی ہے۔{مترجم} برتراند رسل، تاریخ فلسفه غرب، ترجمه، نجف دریابندی، ص۳۶۸۔ ↑
- ) مائده/۳۔ ↑
- ) سیر حکمت در اروپا،ج۳، ص۱۶۶-۱۶۷۔ ↑
- ) ۱۳۳۲ء- ۱۴۰۶ءابوزیدولی الدین عبدالرحمن ابن خلدون تیونس میں پیدا ہوا۔ تعلیم سے فراغت کے بعد مصر چلا گیا اور الازھر میں درس و تدریس پر مامور ہوا۔ مصر میں مالکی فقہ کا منصب قضا بھی تفویض کیا گیا۔ ابن خلدون کو تاریخ اور عمرانیات کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ اس کا سب سے بڑا کارنامہ۔ مقدمتہ فی التاریخ ہے جو مقدمہ ابن خلدون کے نام سے مشہور ہے۔ یہ تاریخ،سیاست،عمرانیات،اقتصادیاتاورادبیات کا گراں مایہ خزانہ ہے۔{مترجم} ↑
- ) سیر حکمت در اروپا،ج۳، ص۱۷۳۔ ↑
- ) سیر حکمت در اروپا، ج۳، ص۱۶۳-۱۶۴۔ ↑
- ) Paul Foulquie فرانس کا معروف فلسفی اور متفکر ۱۸۹۳ء میں پیدا هوا اور ۱۹۸۰ء میں وفات پائی۔ ان کی بیشتر کتابیں میٹافزکس ، موجودیت اور هستی شناسی کے متعلق هیں۔{مترجم} ↑
- ) فلسفه عمومی، ص۱۴۴، انتشارات دانشگاه تهران، سال۱۳۷۰۔ ↑
- ) سیر حکمت در اورپا ، ج۳، ص۱۶۸۔ ↑
- ) شهید مطهری کے قلم سے ۔ اس مقدمے کے ٹایپ شده نسخے میں شهید نے بعض نکات کو حاشیے کے طور پر بیان کیا هے هم نے ان نکات کو هو بهو حاشیه میں ذکر کیا هے۔ ↑
- ) ویلہم فریدریچ ہیگل Georg Wilhelm Friedrich Hegel 1770-1831 ایک جرمن فلسفی تھا۔{مترجم} ↑
- ) Karl Marxسا ئنسی اشتراکیت (مارکسیت)کے بانی کارل مارکس ۵ مئی ۱۸۱۸ء کو جرمنی کےشہر ٹرِیئر (Trier) (صوبہ رائن پروشیا) میں ایک قانون دان گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ہیگل سے مارکس کی شناسائی اُس کے طالب علمی کے زمانے ہی میں ہوگئی تھی جب اُس نے ہیگل کے پیروکاروں سے جو ہیگل کے فلسفے سے انتہا پسندانہ نتا ئج نکا لنے کی کوشش کرتے تھے میل جول شروع کیا۔مارکس کے مقالے’’دیماکریٹس کے فطرتی فلسفے اور ایپی کیورس کے فطرتی فلسفہ میں فرق‘‘ سے پتہ چلتا ہے کہ اگر چہ وہ ابھی مثالیت کے نقطہ نظر سے چمٹا ہوا تھا ۔ اُس نے ہیگل کی جدلیاتی تضاد کے فلسفے سے مزاحمتی انقلابی نتائج نکالنا شروع کر دیئے تھے ۔ مثال کے طور پر جب ہیگل نے ا یپی کیورس کو اُس کی مادیت اور دہریت کی بنا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا، مارکس نے اس کے برعکس اس قدیم یونانی فلسفی کی مذہب اور اوہام پرستی کے خلاف جرات مندانہ جدوجہد کی تعریف کی ۔ مارکس نے اپنا مقالہ یونیورسٹی کو پیش کیا اور اپر یل ۱۸۴۱میں فلسفہ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگر ی حا صل کی آپ ۱۸۸۳ء کو وفات پا گیا۔{مترجم} ↑
- ) سقراط (Socrates) تقریبا ۴۷۰ سال قبل میلاد یونان کے دارالخلافه آتن میں پیدا هوا دنیائے فلسفہ کا سب سے عظیم اور جلیل المرتبت معلم ہےاور آپ نے مغربی فلسفه کی بنیاد رکھی۔ اس کی ابتدائی زندگی کے بارے میں تحریری شواہد ناپید ہیں۔ تاہم افلاطون اور مابعد فلاسفہ کے حوالے بتاتے ہیں کہ وہ ایک مجسمہ ساز تھا، جس نےحب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہوکر کئی یونانی جنگوں میں حصہ لیا اور دادِ شجاعت دی۔ تاہم اپنے علمی مساعی کی بدولت اُسے گھر بار اور خاندان سے تعلق نہ تھا۔احباب میں اس کی حیثیت ایک اخلاقی و روحانی بزرگ کی سی تھی۔ فطرتاً سقراط، نہایت اعلیٰ اخلاقی اوصاف کا حامل، حق پرست اور منصف مزاج استاد تھا۔ اپنی اسی حق پرستانہ فطرت اور مسلسل غور و فکر کے باعث اخیر عمر میں اس نے دیوتاووں کے حقیقی وجود سے انکار کردیا، جس کی پاداش میں جمہوریہ ایتھنز کی عدالت نے ۳۹۹ قبل مسیح میں اسے موت کی سزا سنائی۔اور سقراط نے حق کی خاطر زہر کا پیالہ پی لیا۔{مترجم} عبد الحسین ،خسرو پناه، تاریخ فلسفه غرب، ص۵۳۔ ↑
- ) سقراط کا اثباتی ڈیالیکٹک هو یا ارسطو اکا انکاری ↑
- ) رساله پل فولکیه، ص۵۰۔ ↑
- ) رساله پل فولکیه، ص۶۰۲۔ ↑